ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کے جھوٹ نے ملک کو دھندلا کردیا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا چونکا دینے والا خطاب
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مستقبل ٹک ٹاک اور فیس بک پر جھوٹ بول کر تعمیر نہیں ہوگا، اگر ایسا نہ کیا تو تاریخ ایک ججمنٹ دے گی، ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف جانا چاہتے ہیں،دنیا میں جہاں پاکستانی نظر آتے ہیں چور چور شروع کردیتے ہیں، کسی اور ملک کے لوگ ایسا نہیں کرتے، پاکستان ایک برینڈ ہے ہم نے اس برینڈ کو دھندلا دیا ہے،پاکستان کی آبادی میں اضافہ تیز اور وسائل گھٹ رہے ہیں،ہمارے پاس وقت اور وسائل کم اور چیلنجز زیادہ ہیں،ہمیں آج ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہہ کر نیچا نہیں دکھانا، گالم گلوچ تباہی کا راستہ ہے، ہر کامیاب ملک نے امن،سیاسی استحکام، پالیسیوں کو 10سال کا تسلسل اور اصلاحات کا راستہ اپنایا۔ یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انجینئرز کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،منگلا ڈیم اور تربیلا بنے، موٹرویز بنیں ، شہر آباد ہوئے، ہمارے نیوکلیئر پروگرامز میں بھی سول انجینئرز نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے قدم اٹھا کر ایکسیلیٹر پر رکھ دیا ہے، حالیہ اعداد و شمار دو اعشاریہ سے بڑھ کر دو اعشاریہ پچپن فیصد ہوگئے ہیں، ہم دنیا کا پانچوں بڑا آبادی والا ملک بن چکے ہیں جب کہ ہمارے وسائل گھٹ رہے ہیں۔ زراعت ، فوڈ سکیورٹی پر دبائو ہے اور ہمارے انفرا سٹرکچر کی ضروریات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ2013 میں وفاقی حکومت کا بجٹ 340 ارب تھاجو 2018 میں ایک ہزار ارب ہوگیا تھا، اب جب ہم آئے تو کم ہوکر 700 ارب روپے رہ گیا ہے، آج بھی میری صبح کا آغاز اس سوچ سے ہوتا ہے کہ کس ڈیپارٹمنٹ سے پیسے کاٹ کر کس ڈیپارٹمنٹ کو دینے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جن بادلوں میں ہم گھرے ہوئے تھے، اب آہستہ آہستہ وہ بادل چھٹ رہے ہیں،سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پر جاچکی ہے، پاکستان میں مل کر کوششیں کریں گے تو بہت جلد حالات تبدیل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں ملکوں کی بقا اس بات پر ہے کہ کس کی معیشت کتنی مضبوط ہے، جی ٹوئنٹی میں جانے کے لیے یہ نہیں پوچھیں گے کہ آپ کا سیاسی نظام کیا ہے، ہم 21 ویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے 77 سال گزر چکے ہیں۔ ہم بحیثیت قوم ایک بہت بڑا بوجھ اٹھا کر کھڑے ہیں، 77 سال کے بعد ہم اپنا مقابلہ خود سے کریں تو بلاشبہ ایک ٹرافی کے حقدار ہیں، آزادی کے وقت ہم ایک پسماندہ ملک تھے۔ آج وہ ملک جس کے دفتروں میں کامن پن نہیں تھی، ایک ایٹمی ملک ہے۔ ہر قسم کی صنعت ہمارے ملک میں موجود ہے، ڈھائی سو سے زیادہ یونیورسٹیاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنا مقابلہ اقوام عالم سے کریں تو اس میں ہم یقینا فیل ہوگئے ہیں، بہت سارے ممالک ہم سے پیچھے تھے جو ایک ایک کرکے آگے نکل گئے، آج سے 23 سال کے بعد 2047 میں ہم اور بھارت اپنی آزادی کے 100 سال منا رہے ہوں گے، آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ بحیثیت قوم سوچنا ہوگا۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ مستقبل ٹک ٹاک اور فیس بک پر جھوٹ بول کر تعمیر نہیں ہوگا، اگر ایسا نہ کیا تو تاریخ ایک ججمنٹ دے گی، ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف جانا چاہتے ہیں، ہمیں اپنی رفتار کو ماضی کی نسبت تیز کرکے 77 برس کا نقصان پورا کرنا ہے، ہمیں نفسیاتی طور پر اغیار نے بیمار کردیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی اتنے ہی اچھے اور دیانت دار ہیں جتنے کوئی اور ملک اور اتنے ہی چور ہیں جتنا کوئی اور ملک ہے، آج آپ جہاں چلے جائیں چور چور کے نعرے ملتے ہیں، دنیا میں جہاں پاکستانی نظر آتے ہیں چور چور شروع کردیتے ہیں، کسی اور ملک کے لوگ ایسا نہیں کرتے، پاکستان ایک برینڈ ہے ہم نے اس برینڈ کو دھندلا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے نظریات اور سوچ کو برقرار رکھتے ہوئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ دنیا کی کوئی اور طاقت ہمیں آگے نہیں لے کر جاسکتی۔ آج انجینئرز کو اپنا کردار ایک برادری کے طور پر تیار کرنا ہے۔ ہمارے پاس وقت اور وسائل کم ہیں لیکن چیلنجز بڑے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایک لیڈر نے جلسے میں نعرے لگائے اور مجھے چور ڈاکو کہا گیا، وہ شخص مجھ پر جھوٹا الزام لگانے کے باعث نشانِ عبرت بنا ہوا ہے ، ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کے بجائے بہتر سے بہتر پالیسی لائیں، ملکی ترقی کے منصوبوں پر ایک دوسرے سے آگے نکلنا ہے، گالی گلوچ میں نہیں۔